پندرھویں شعبان سے متعلق شیخ یونس رح کی تحقیق

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی

موجودہ دور میں جنھیں”أمیر المؤمنین فی الحدیث”کے لقب سے یاد کیا گیا وہ محدث عصر حضرت مولانا محمد یونس جون پوری قدس سرہ (سابق شیخ الحدیث: جامعہ مظاہر علوم سہارن پور)کی علمی و روحانی شخصیت تھی، مصدر فیاض نے انہیں نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک “اصح الکتاب بعد کتاب اللہ”بخاری شریف جیسی عظیم کتاب کے درس و تدریس کی خدم  کے لئے قبول فرمایا تھا ، آپ فنا فی الحدیث تھے ۔

آپ کی انمول شخصیت سند حدیث،متن حدیث اور تشریح حدیث میں مرجع کی حیثیت رکھتی تھی، دور کے حاضر کے پایۂ کے علماء کرام آپ کی طرف رجوع کیا کرتے تھے اور آپ اپنی تحقیق انیق سے انہیں مطمئن کرتے تھے ،بعد میں انہیں تحقیقات کو کتابی شکل دی گئی ان میں ایک کتاب “الیواقیت الغالیہ فی تحقیق و تخریج الأحادیث العالیہ”ہے یہ چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اس کے مرتب مولانا محمد ایوب سورتی صاحب دامت برکاتہم (مدیر مجلس دعوۃ الحق،لسٹر،برطانیہ) ہیں

اس کی دوسری جلد صفحہ 283/ تا 327/ ،نصف شعبان المعظم سے متعلق ایک تحقیقی مقالہ ہے اس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔

شعبان کا قیام اور روزہ مستحب ہے یا بدعت؟

حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ سب سے پہلے ابن ماجہ کی روایت درج کئے ہیں

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ.
(سنن ابن ماجة:1388)

حضرت علی رضی اللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرما لیتا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے تک کہتا رہتا ہے کیا کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں ؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ اسے رزق دوں ؟ کیا کوئی (کسی بیماری یا مصیبت میں) مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟

اس حدیث میں پندرہویں شعبان کی شب میں عبادت اور دن میں روزہ رکھنے کا ذکر ہے، اس سلسلے میں عبادت کے قائلین کے نزدیک سب سے قوی روایت یہی ہے ، حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ اس کے ہر ناحیہ سے گفتگو کرنے کے بعد خلاصہ کے طور پر
“اب نتیجہ کے طور پر یہ بات نکلتی ہے کہ یہ روایت اگر چہ قطعی طور پر موضوع نہ کہی جاسکے لیکن بطریق ظن غالب اس کو موضوع کہا جاسکتاہے ،اور موضوع روایت سے بالاجماع کوئی حکم شرعی ثابت نہیں ہوتا۔“ اور اگر اس کو ضعیف ہی قرار دیا جائے جیسا کہ منذری،عراقی ،بوصیری کی رائے ہے تو بھی یہ حدیث ناقابل عمل ہے،اس لئے کہ حدیث ضعیف اگر چہ باب فضائل میں جمہور علماء نے معتبر مانی ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ اس کا ضعف شدید نہ ہو،مثلا اس کا راوی کذاب یا متھم بالکذب ،فاحش الغلط نہ ہو ،اس کے علاوہ اور بھی بعض شرائط ہیں جو آگے آرہے ہیں اور یہ حدیث شدید الضعف ہے۔”
حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق اس حدیث پر عمل کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ”شدید الضعف ہے۔

ماہ شعبان کے روزے

حضرت شیخ الحدیث جون پوری لکھتے ہیں “پندرھویں تاریخ سے قطع نظر مطلقاً شعبان کے روزے کے متعلق متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں ،بخاری ،مسلم وغیرہ میں ہے۔
معلوم ہوا کہ مطلقاً شعبان کے کسی تاریخ میں روزہ رکھنا درست ہے اور صحیح روایت سے یہ ثابت ہے۔

ابو بکر بن سبرہ کیا متفق علیہ واضع الحدیث تھے؟

ابن ماجہ کی روایت میں ایک راوی مذکورہ بالا بھی ہے اس کے بارے میں علماء جرح و تعدیل کے اقوال نقل کرنے کے بعد حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں
اس کا جواب اس تفصیل سے معلوم ہوگیا ہوگا جو حدیث کی تحقیق میں جزء اول میں ذکر کی گئی ہے ،اورخلاصہ یہ ہے کہ یہ شخص ائمہ فن حدیث کے نزدیک بالاتفاق مجروح ہے، ایک جماعت نے اس کی تضعیف پر اکتفا کیا لیکن اکثر نے شدید تضعیف کی ہے، اور دوسری جماعت امام احمد ،ابن عدی،ابن حبان و حاکم اس کو واضع الحدیث اور دروغ گو بتاتے ہیں “امام احمد چونکہ معتدل ہیں اس لیے ان کا اتنی کڑی جرح بے معنی نہیں ہے”
بہرحال جس نے بھی اس کو موضوع کہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ظن غالب میں یہ موضوع ہے ۔ کسی حدیث کے راوی کے دروغ گو یا واضع الحدیث ہونے کی وجہ سے حدیث کے موضوع ہونے کا حکم ظن غالب کے درجہ میں لگایا جاتا ہے ،البتہ جن ائمہ کے نزدیک یہ راوی ضعیف ہے گو شدید الضعف ہی سہی ان کے مسلک پر بظاہر حدیث درجہ ضعیف ہی میں رہے گی گو قابل عمل پھر بھی نہ ہوگی۔

پندرھویں شعبان کے روزہ کا حکم

حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں

احناف

میری معلومات میں متقدمین فقہاء نے اس روزہ کا تذکرہ نہیں کیا ہے ،امام محمد بن الحسن کی موجودہ کتابوں “كتاب الاصل، جامع صغير، كتاب الآثار ،كتاب الحجج، كتاب السير الكبير اور متون معتبرہ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ،متأخرین نے بھی نصف شعبان کے روزہ کی تصریح نہیں کی ہے ۔

حنابلہ

اسی طرح حنابلہ کی موجودہ کتب” مختصر الخرقی” اس کی شرح المغنی ،المقنع، اس کی شرح الشافی میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔

مالکیہ

مالکیہ کی کتابوں میں سے مختصر الخلیل اور اس کی شرح جواھر الاکلیل ،رسالہ ابن ابی زید ،اس کی شرح كفاية الطالب اور کفایہ کے حاشیہ مصنفہ علامہ علی صعیدی عدوی میں بھی کوئی ذکر نہیں ہے ۔

شافعیہ

شافعیہ کی کتب مشہورہ جیسے کتاب الام ،المھذب للشیرازی ،شرح المھذب للنوی اور المنھاج ،المنھج، تحفة المحتاج میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ،البتہ عبدالحمید الشروانی نے تحفة المحتاج کے حاشیہ میں اس کے مندوب ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
اس لیے جہاں روایتی حیثیت سے خاص پندرھویں شعبان کاروزہ پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتا وہیں فقہا کے کلام سے بھی کوئی ثبوت نہیں نہیں نکلتا ہے ،اور غالباً حضرات فقہاء نے روایت کے غیر معتبر ہونے سے سکوت فرمایا ہے۔ اور بعض متاخرین شافعیہ نے جو اس کو مندوب کہہ دیا یا یوں کہیے کہ اس کے مندوب ہونے کی طرف اشارہ کردیا بظاہر انہوں نے سند روایت پر نظر نہیں کی ہے یا اگر نظر کی تو تحقیق سے کام نہیں لیا ہے ۔ پھر حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ خلاصہ لکھتے ہیں اب بظاہر یہی صواب معلوم ہوتا ہے کہ نصف شعبان کا خاص کرنا اور صرف اس کا روزہ رکھنا بدعت ہے الا یہ کہ 13/ 14/کا روزہ بھی رکھا جائے تاکہ ایام بیض کے روزے ہوجائیں۔

شب برأت میں عبادت کے فضائل کی تحقیق

حضرت شیخ الحدیث جون پوری قدس سرہٗ لکھتے ہیں اس رات کی فضیلت میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں۔ پھر حضرت شیخ الحدیث کتب احادیث سے 19/احادیث ذکر کئے ہیں، ان  احادیث میں بعض میں دعائیں بھی ہیں ، اخیر میں لکھتے ہیں: تلاش کرنے سے اور بھی احادیث مل سکتی ہیں ،مگر کوئی بھی خالی از کلام نہیں ہے۔ پھر محدثین کے مختلف اقوال ذکر کئے ہیں اور اس کے بعد خلاصہ کے طور پر رقم طراز ہیں حقیقت یہ ہے کہ ان احادیث کو اگر الگ الگ دیکھا جائے تو تو کلام کرنا ٹھیک ہے ،لیکن ان میں بہت سی روایات ایسی ہیں جو شدید الضعف نہیں ہے ،اگر ان کو ملا لیا جاۓ تو قوت پیدا ہوجاتی ہے۔

نسخ آجال والی روایات

بعض احادیث میں یہ آیا ہے کہ پندرھویں شعبان کی شب میں سال بھر ہونے والے امور لکھے جاتے ہیں ، بعض اس کے قائل ہیں اور بعض اس کی تردید کرتے ہیں حضرت شیخ الحدیث جون پوری رحمہ اللہ بعض علماء کے حوالہ سے تطبیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں
بعض علماء نے دونوں اقوال میں جمع کیا ہے کہ ابتداء لیلة البرأة میں ہوتی ہے اور انتہاء ليلة القدر میں یا فیصلہ ليلة البرأة میں اور فرشتوں کے حوالہ ليلة القدر میں کیا جاتا ہے ۔

صلوٰۃ الرغائب کا حکم

حضرت شیخ لکھتے ہیں  صلوٰۃ الرغائب کا بدعت ہونا تقریباً متفق علیہ ہے۔ اس سلسلہ میں جو حدیث نقل کی جاتی ہے وہ موضوع ہے۔

خلاصہ

ابن ماجہ کی روایت “شدید الضعف”ہے اس لیے اس پر عمل کرنا درست نہیں ہے ۔ شعبان المعظم میں روزہ رکھنا درست ہے ۔ ابو بکر بن سبرہ یہ شخص ائمہ فن حدیث کے نزدیک بالاتفاق مجروح ہے نصف شعبان یعنی 15/کا خاص کرنا اور صرف اس کا روزہ رکھنا بدعت ہے ۔

پندرھویں شعبان کی شب میں حسب استطاعت عبادت کرسکتے ہیں ۔ سال بھر ہونے والے امور کا شب برأت میں فیصلہ ہوتا ہے اور حوالہ لیلۃ القدر میں
کیا جاتا ہے  کوئی خاص عبادت اس شب میں ثابت نہیں ہے

 

Pandraween Shabaan se Mutaliq Sheikh Yunus (Rah) ki Tehqiq

Abu Muawiya Muhammad Moeenuddin Nadvi Qasmi

Mojooda daur mein jinhen “Amir-ul-Momineen fil Hadith” ke laqab se yaad kiya gaya, woh muhaddith-e-asr Hazrat Maulana Muhammad Yunus Jawnpuri (Quds Sarah) (Sabiq Sheikh-ul-Hadith: Jamia Mazahir Uloom, Saharanpur) ki ilmi wa ruhani shakhsiyat thi. Masdar-e-fayyaz ne unhen nasf sadi se zyada arsa tak “Ashah-ul-Kitab baad Kitab Allah” Bukhari Shareef jaisi azeem kitab ke dars o tadrees ki khidmat ke liye qabool farmaya tha. Aap fana fil hadith the.

Aap ki anmol shakhsiyat sanad hadith, matn hadith aur tashreeh hadith mein marja ki haisiyat rakhti thi. Daur-e-haazir ke paya ke ulama-e-kiram aap ki taraf rujoo kiya karte the aur aap apni tehqiq aneeq se unhen mutmain karte the. Baad mein in tehqiqaat ko kitabi shakal di gayi. In mein ek kitab “Al-Yawaqit-ul-Ghaliyah fi Tehqiq wa Takhreej al-Ahadith al-Aaliyah” hai. Yeh chaar zakheem jildon par mushtamil hai. Iske murattib Maulana Muhammad Ayub Soorti sahab (Damath Barakatuhum) (Mudheer Majlis Dawat-ul-Haq, Leicester, Bartania) hain.

Iski dusri jild safha 283 se 327 tak, nisf Shaaban al-Muazzam se mutaliq ek tehqiqi maqalah hai. Iska khulasa pesh khidmat hai.

Shaaban ka Qiyam aur Roza Mustahab hai ya Bidat?

Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) sab se pehle Ibn Majah ki riwayat darj kiye hain:

“An Ali bin Abi Talib qala: qala Rasool Allah ﷺ: Iza kaanat laylat-un-nisf min Shaaban, faqoomu laylaha wa soomu naharaha, fa inna Allah yanzilu feeha li ghuroob-ish-shams ila sama’id-dunya, fa yaqool: Ala min mustaghfirin li fa aghfir lahu, ala mustarziqun fa arzuqahu, ala mubtal-in fa a’afiyahu, ala kaza, ala kaza, hatta yatlu al-fajr.” (Sunan Ibn Majah: 1388)

Hazrat Ali (RA) riwayat karte hain ke Rasool Allah ﷺ ne farmaya: Jab nisf Shaaban ki raat aaye to is raat ko qiyam karo aur din ko roza rakho. Is raat Allah Ta’ala suraj ke ghuroob hote hi pehle asman par nuzul farma leta hai aur subh-e-sadiq taloo hone tak kehta rehta hai: Kya koi mujh se bakhshish maangne wala hai ke main use maaf kar doon? Kya koi rizq talab karne wala hai ke use rizq doon? Kya koi (kisi bimari ya museebat mein) mubtala hai ke main use aafiyat ata farmoon?

Is hadith mein pandrahveen Shaaban ki shab mein ibadat aur din mein roza rakhne ka zikar hai. Is silsile mein ibadat ke qailin ke nazdeek sab se qawi riwayat yahi hai. Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) iske har nahiya se guftagu karne ke baad khulasa ke tor par likhte hain:

“Ab natija ke tor par yeh baat nikalti hai ke yeh riwayat agarche qat’i tor par mauzoo na kahi jaa sake lekin bi tareeq zan ghalib isko mauzoo kaha ja sakta hai. Aur mauzoo riwayat se bil-ijma’ koi hukum-e-shar’i sabit nahi hota.” Aur agar isko zaeef hi qarar diya jaye jaisa ke Mundhiri, Iraqi, Busiri ki raye hai, to bhi yeh hadith na-qabil-e-amal hai. Isliye ke hadith zaeef agarche bab-e-fazail mein jamhoor ulama ne mu’tabar mani hai lekin iski shart yeh hai ke iska za’af shadeed na ho, mislan iska raavi kazzaab ya muttaham bil kazib, faahish al-ghalat na ho. Iske ilawa aur bhi ba’az shara’it hain jo aage aa rahi hain aur yeh hadith shadeed al-zaaf hai.”

Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) ki tehqiq ke mutabiq is hadith par amal karna durust nahi hai kyunki yeh “shadeed al-zaaf” hai.

Maah Shaaban ke Roze

Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri likhte hain “Pandrahveen tareekh se qat’ nazar mutlaqan Shaaban ke roze ke mutaliq muta’addid ahadith waared hui hain, Bukhari, Muslim waghera mein hai. Maloom hua ke mutlaqan Shaaban ke kisi tareekh mein roza rakhna durust hai aur saheeh riwayat se yeh sabit hai.

Abu Bakr bin Sabarah kya muttafaq alaih wadi’ al-hadith the?

Ibn Majah ki riwayat mein ek raavi Abu Bakr bin Sabarah bhi hai. Iske baare mein ulama jarh wa tadeel ke aqwaal naql karne ke baad Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) likhte hain:

Iska jawab us tafseel se maloom ho gaya hoga jo hadith ki tehqiq mein juz’ awwal mein zikar ki gayi hai. Aur khulasa yeh hai ke yeh shakhs aimma fan-e-hadith ke nazdeek bil-ittifaq majrooh hai, ek jama’at ne iski taz’if par iktifa kiya lekin aksar ne shadeed taz’if ki hai. Aur doosri jama’at Imam Ahmad, Ibn ‘Adi, Ibn Hibban wa Hakim isko wadi’ al-hadith aur darogh go batate hain. “Imam Ahmad chunke mu’tadil hain isliye unka itni kadi jarh be-ma’ani nahi hai.” Baherhaal jisne bhi isko mauzoo kaha hai uska matlab yeh hai ke zan-e-ghalib mein yeh mauzoo hai. Kisi hadith ke raavi ke darogh go ya wadi’ al-hadith hone ki wajah se hadith ke mauzoo hone ka hukum zan-e-ghalib ke darjah mein lagaya jata hai. Albata jin aimma ke nazdeek yeh raavi zaeef hai go shadeed al-zaaf hi sahi, unke maslak par bazahir hadith darjah zaeef hi mein rahegi, go qabil-e-amal phir bhi na hogi.

Pandrahveen Shaaban ke Roze ka Hukm

Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) likhte hain:

Ahnaf

Meri maloomat mein mutaqaddimin fuqaha ne is roze ka tazkara nahi kiya hai. Imam Muhammad bin al-Hasan ki mojooda kitabon “Kitab al-Asl, Jami’ Sagheer, Kitab al-Athar, Kitab al-Hujjaj, Kitab al-Siyar al-Kabeer” aur matoon mu’tabarah mein iska koi zikr nahi hai. Mutakhireen ne bhi nisf Shaaban ke roze ki tasreeh nahi ki hai.

Hanabila

Isi tarah hanabila ki mojooda kutub “Mukhtasar al-Khiraqi”, iski sharah “Al-Mughni”, “Al-Muqni'”, iski sharah “Al-Sharh al-Kabeer” mein iska koi zikr nahi hai.

Malikiyah

Malikiyah ki kitabon mein se “Mukhtasar al-Khaleel” aur iski sharah “Jawahir al-Ikleel”, “Risalah Ibn Abi Zayd”, iski sharah “Kifayah al-Talib” aur “Kifayah” ke hashiyah musannifah Allama Ali Sa’idi ‘Adawi mein bhi koi zikr nahi hai.

Shafiyah

Shafiyah ki kutub mashhoorah jaise “Kitab al-Um”, “Al-Muhadhdhab lil-Shirazi”, “Sharh al-Muhadhdhab lil-Nawawi” aur “Al-Minhaj”, “Al-Minhaj”, “Tuhfat-ul-Muhtaj” mein iska koi tazkara nahi hai. Albata Abdul Hameed al-Sharwani ne “Tuhfat-ul-Muhtaj” ke hashiyah mein iske mandoob hone ki taraf ishaara kiya hai. Is liye jahan riwayati haisiyat se khaas pandrahveen Shaaban ka roza paaya-e-saboot ko nahi pahun charta wahin fuqaha ke kalam se bhi koi saboot nahi nikalta hai. Aur ghaliban hazrat fuqaha ne riwayat ke ghair mu’tabar hone se sukoot farmaaya hai. Aur ba’az muta’akhireen shafiyah ne jo isko mandoob keh diya ya yoon kahiye ke iske mandoob hone ki taraf ishaara kar diya bazahir unhone sanad riwayat par nazar nahi ki hai ya agar nazar ki to tehqiq se kaam nahi liya hai. Phir Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) khulasa likhte hain ab bazahir yahi sawaab maloom hota hai ke nisf Shaaban ka khaas karna aur sirf iska roza rakhna bid’at hai illa yeh ke 13, 14 ka roza bhi rakha jaye taake ayyame beed ke roze ho jayein.

Shab-e-Bara’at mein Ibadat ke Fazail ki Tehqiq

Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Quds Sarah) likhte hain is raat ki fazilat mein muta’addid ahadith waared hui hain. Phir Hazrat Sheikh-ul-Hadith kutub-e-ahadith se 19 ahadith zikar kiye hain. In ahadith mein ba’az mein duayen bhi hain. Akheer mein likhte hain: Talaash karne se aur bhi ahadith mil sakti hain, magar koi bhi khaali az kalaam nahi hai. Phir muhaddithin ke mukhtalif aqwaal zikar kiye hain aur iske baad khulasa ke tor par raqam taraz hain: Haqiqat yeh hai ke in ahadith ko agar alag alag dekha jaye to to kalaam karna theek hai, lekin in mein bohot si riwayat aisi hain jo shadeed al-zaaf nahi hain. Agar inko mila liya jaye to quwwat paida ho jati hai.

Naskh Ajaal Wali Riwayat

Ba’az ahadith mein yeh aaya hai ke pandrahveen Shaaban ki shab mein saal bhar hone wale umoor likhe jate hain. Ba’az iske qail hain aur ba’az iski tadeed karte hain. Hazrat Sheikh-ul-Hadith Jawnpuri (Rah) ba’az ulama ke hawala se tatbeeq karte hue likhte hain: Ba’az ulama ne dono aqwaal mein jama’ kiya hai ke ibtida laylat-ul-barat mein hoti hai aur intiha laylat-ul-qadr mein. Ya faisla laylat-ul-barat mein aur farishton ke hawala laylat-ul-qadr mein kiya jata hai.

Salat-ul-Raghaib ka Hukm

Hazrat Sheikh likhte hain: Salat-ul-Raghaib ka bid’at hona taqreeban muttfaq alaih hai. Is silsila mein jo hadith naql ki jati hai woh mauzoo hai.

Khulasa

  • Ibn Majah ki riwayat “shadeed al-zaaf” hai isliye is par amal karna durust nahi hai.
  • Shaaban al-Muazzam mein roza rakhna durust hai.
  • Abu Bakr bin Sabarah ye shakhs aimma fan-e-hadith ke nazdeek bil-ittifaq majrooh hai.
  • Nisf Shaaban yani 15 ka khaas karna aur sirf iska roza rakhna bid’at hai.
  • Pandrahveen Shaaban ki shab mein hasb-e-istita’at ibadat kar sakte hain.
  • Saal bhar hone wale umoor ka shab-e-bara’at mein faisla hota hai aur hawala laylat-ul-qadr mein kiya jata hai.
  • Koi khaas ibadat is shab mein sabit nahi hai.

 

Leave a Comment