معاملات سے متعلق معاشرے میں پھیلے ہوئے کبیرہ گناہ
سود کی وجہ سے مال میں برکت ختم ہو جاتی ہے خواہ مال کتنا ہی زیادہ ہو
يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرْبِي الصَّدَقٰتِ ۭ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيْمٍ. [سورة البقرة:276]
اللہ سود کو مٹاتا ہے اورصدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ایسے شخص سے محبت نہیں رکھتاجو سخت ناشکرا، سخت گناہ گار ہو۔
عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَحَدٌ أَكْثَرَ مِنْ الرِّبَا إِلَّا كَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهِ إِلَى قِلَّةٍ. [سنن ابن ماجة:2279] إسناده
صحيح
صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص سود کے ذریعے سے مال میں اضافہ کرے گا، اس کا انجام مال کی قلت کی صورت میں ہو گا۔
Major sins that spread in the society related to dealings
Wealth loses its blessing, no matter how much it is due to interest.
Allāh destroys interest and gives increase for charities. And Allāh does not like every sinning disbeliever.
Narrated Abdullah bin Masud ( رضی اللہ عنہ ) that The Prophet ( ﷺ ) said: Whoever increases his wealth through usury, his end will be in the form of a shortage of wealth.